ہندو دہشت گرد شمبھو لال |
گذشتہ سال نومبر میں ہندوستان کے صوبہ راجستھان میں جہاں
ہندو دہشت گرد پارٹی یعنی بھارتیہ جنتا پارٹی کی
حکومت ہے ایک انسانیت کو شرمسار
کرنے والا واقعہ سامنے آیا- ایک دلت یعنی ہندو دھرم کے سب سے نچلے طبقے کا آدمی،
نے ایک مسلم مزدور افرازول کو جسکا تعلق صوبہ بنگال سے تھا کو بے رحمی سے قتل کر
کے اسکے نیم زندہ جسم کو پٹرول ڈال کر جلا دیا- حیوانیت کی انتہا تب ہو گئی جب
اسنے اس پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کر دیا- اس ویڈیو کے آخر میں اسنے
جو پیغام دیا وہ زیادہ اہم تھا- اسکے مطابق اسنے ایک بے قصور کو مار کر "لو
جہاد" کو ختم کرنے کا نیا راستہ ایجاد کیا تھا.
کیا ہے لو جہاد؟
جیسا کہ ابتداء سے ہی اسلام مخالف طاقتیں اپنی ریشہ دوانیوں
میں مشغول ہیں یہ جملہ بھی اسی کی ایک کڑی ہے- ہندوستان میں ہندو دہشت گرد تنظیم
آر ایس ایس کا مقصد ہے ہندوستان سے مسلمانوں کو نکالنا، انہیں طرح طرح کے جھوٹے
الزامات میں ملوث کر انکی ترقی کو روکنا- اسکے لئے یہ دہشت گرد تنظیم آئے دن نئے نئے
شوشے چھوڑتے رہتے ہیں- لو جہاد بھی اسی طرح کا ایک شوشہ تھا جسے ہندوستان کے ایک
صوبہ کیرالہ سے شروع کیا گیا- دراصل کیرالہ ہندوستان کا پہلا سو فیصدی تعلیم یافتہ
صوبہ ہے اور وہاں تشدد پسند لوگ نہیں رہتے – وہاں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی دیگر
لوگوں کے ساتھ بہت میل جول سے رہتے آئے ہیں جو دہشت گرد تنظیموں کی منشاء کے خلاف
ہے- وہاں کی ایک بڑی آبادی خلیجی ممالک میں رہتی ہے اسلئے معاشی طور پر بھی وہاں
خوش حالی ہے- اسلامی معاشرت سے میل جول کی وجہ سے بہت سے لوگ اسلام قبول کر رہے
تھے جو انہیں قطعی پسند نہیں تھا- اسلئے یہ الزام لگایا گیا کہ یہاں کے نوجوان
ہندو لڑکیوں سے جان بوجھ کر شادی کرتے ہیں اور پھر انہیں جبرا مسلمان بنا دیا جاتا
ہے- اسکو ان دہشت گرد تنظیموں نے لو جہاد
کا نام دیا .
پچھلے دنوں نومبر میں ہی ہندوستان کی سپریم کورٹ نے اس طرح
کے ایک معاملے کی سماعت کی جو ایک نو مسلم لڑکی ہادیہ کے خلاف چل رہی سازش پر مبنی
تھی. ہادیہ کے مسلمان شوہر پر یہ الزام تھا کہ اسنے زبردستی ہادیہ کا مذہب تبدیل
کروایا تھا- اور یہ الزام ملک کی ایک سرکاری محکمہ این آئی اے کی طرف سے لگایا گیا
تھا مگر ہادیہ نے پورے ملک کے سامنے سپریم کورٹ میں یہ واضح کر دیا کہ وہ اپنی
مرضی سے مسلم بنی کیونکہ اسے گاۓ کا پیشاب پینے کا کوئی شوق نہیں- خلط ملط معاشرے
میں بین المذاہب تعلقات ایک فطری عمل ہے مگر اسکو جان بوجھ کر اسلام سے جوڑ دیا
گیا تاکہ تیزی سے پھیلتا ہوا یہ مذھب کہیں ہندو دھرم کو ختم ہی نہ کر دے –
لو جہاد کے اس پروپگنڈے کو پورے ملک میں ایک زہر کی شکل میں
گھولا گیا جسکا نا جائز فائدہ اس شمبھو لال ریگر جیسے لوگ اٹھا رہے ہیں – آخر پولیس
کی تفتیش میں اس ہندو دہشت گرد کی پوری پول کھل گئی- جس لڑکی کو ویڈیو میں اسنے
اپنی بہن بتایا تھا وہ اصل میں اسکی محبوبہ تھی جسکے ساتھ اسکے ناجائز تعلقات تھے-
کچھ لوگ اس رشتے کو جانتے تھے اسلئے وہ انہیں مارنا چاہتا تھا-
واردات کے بعد کا رد عمل
اسکا وحشیانہ ویڈیو جاری ہونے کے بعد سبھی ہندو دہشت گرد
تنظیموں کی نظر میں وہ ہیرو بن گیا – ایک بہت بڑا طبقہ اس وحشی کی مدد میں سامنے آ
گیا –راتوں رات اسکی بیوی کے بینک اکاؤنٹ میں لاکھوں روپے جمع ہو گئے – ہزاروں کی
تعداد میں لوگ جلوس نکال کر ہائی کورٹ کے اوپر بھگوا جھنڈا لہرا دیا جو کہ ایک
قانونی جرم ہے مگر ریاست کی حکومت نے کسی کتے کو بھی گرفتار نہیں کیا یہ سمجھنے کے
لئے کافی ہے کہ حکومت کیسے ان دہشت گردوں کی مدد کر رہی ہے – اگر ملک کے یہی حالات
رہے تو بہت جلد ملک نفرت کی آگ میں جل رہا ہوگا –
مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جا رہی
یہ نفرت کی ہوا کب ملک کو تباہ کر دے کہا نہیں جا سکتا-
آپ یہ ویڈیو دیکھ کر اسکی ذہنیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں
اس پیج پر آپکا خیر مقدم ہے آپ اپنے مشورے اور اپنی تحریر ہمیں بھیج سکتے ہیں ہم اس پر اسکو شائع کرینگے - اپنی کہانیاں، مضامین اور ناظمین ہمیں بھیجیں ہم آپکے نام سے شائع کرینگے
No comments:
Post a Comment