ہندوستان کی سیاست میں امت شاہ ایک ایسا نام
بنتا جا رہا ہے جسکے راستے میں جو بھی آتا ہے مٹا دیا جاتا ہے. حالیہ معاملہ
نوٹ
بندی سے جڑا ہوا ہے جس میں امت شاہ کا نام آیا ہے مگر ملک کی کچھ نامی میڈیا ہاؤس
نے اس خبر کو شائع کرنے کے بعد بنا کسی وضاحت کے اپنی سائٹ سے ہٹا دیا. گزشتہ دنوں
ہندوستان کے ایک نامور جج 'لویا' کی موت ہو گئی تھی- جنکی موت کو زبردستی قدرتی
موت قرار دے دیا گیا تھا جبکہ حالات و کوائف اسکے خلاف تھے- واضح رہے کہ جج لویا
امت شاہ سے جڑی ایک معاملے کی سماعت کر رہے تھے، معاملہ تھا سہراب الدین شیخ
انکاؤنٹر جو فرضی ثابت ہو چکا ہے اور امت شاہ اس میں ملزم ہیں. سہراب الدین شیخ
انکاؤنٹر معاملے میں اب تک درجنوں پولیس افسر اور ججوں کے تبادلے ہو چکے ہیں—
ہندوستان کے ہندو نوجوانوں کی ذہنیت اتنی گندی
ہو چکی ہے کہ انہیں اب فرضی خبروں میں ملک کا مستقبل نظر آنے لگا ہے – یا تو یہ
نوجوان بیوقوف ہیں یا انکی ذہنوں کو مسموم کر دیا گیا ہے- چونکہ انہیں جھوٹی خبریں
پسند آنے لگی ہیں اسلئے ہندوستانی میڈیا نے بھی جھوٹی خبریں پروسنی شروع کر دی
ہیں. جیسے فحاشی نوجوانوں کو لبھانے لگی تو فلم والوں نے فحاشی کا بازار شروع کر
دیا ویسے ہی اب میڈیا نے فرضی خبروں کا بازار شروع کر دیا ہے- میں سوشل سائٹ کی
بات نہیں کر رہا میں مستند میڈیا کی بات کر رہا ہوں- حد تو تب ہو گئی جب ہندوستان
کی حکومت نے اپنی سائٹ پر فرضی اور غلط مواد ڈالنی شروع کر دی-
آپ کو یاد ہوگا کہ پچھلے سال نریندر مودی نے
اچانک پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹ بند کر دیئے تھے اور پورے ملک کو قطار میں لا
کھڑا کیا تھا- اس وقت گجرات کی ایک سہکاری بینک جو امت شاہ کی نگرانی میں کام کرتا
ہے اس میں سات سو چھیالیس کروڑ کے وہ نوٹ جمع ہوئے جو بند ہو چکے تھے – جس تاریخ
کو یہ رقم جمع کی گئی اسی دن یہ سرکاری اعلان ہوا کہ اب کوئی سہکاری بینک میں پیسہ
جمع نہیں کریگا کیونکہ اس سے خرد برد ہونے کا ڈر ہے- یہ جانکاری تب ملی جب ایک
آرٹی آئی ورکر نے اس کے متعلق سرکار سے جانکاری طلب کی- اس خبر کو نیوز ایجنسی آئی
اے این ایس نے شائع کیا-
نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کی اس خبر کو تمام
میڈیا والوں نے اپنے سائٹ پر شائع کیا مگر کچھ ہی گھنٹوں کے بعد یہ خبر ان سائٹس
سے ہٹا لی گئیں – جن میڈیا کمپنیوں نے خبریں غائب کر دیں ان میں نیوز١٨، فرسٹ پوسٹ
اور نیو انڈین ایکسپریس شامل ہیں- اس دھوکے بازی کو مشہور نیوز پورٹل د وائر نے
اجاگر کیا ہے- د وائر نے ان میڈیا والوں کو میل بھی کیا ہے کہ اسکی وضاحت کریں مگر
اب تک کوئی جواب نہیں ملا ہے-
د وائر نے لکھا ہے کہ ایسا پہلے بھی کئی بار ہوا
ہے جب میڈیا نے پہلے خبریں شائع کی ہیں اور انہیں غائب کر دیا ہے- جولائی ٢٠١٧ میں
ایک خبر آئی تھی کہ امت شاہ کی دولت میں ٣٠٠ فیصد کا اضافہ ہو گیا ہے- اس خبر کو
ٹائمز اف انڈیا نے شائع کیا اور کچھ ہی گھنٹوں کے بعد اسے ہٹا دیا گیا- اسی طرح جب
اسمرتی ایرانی نے اپنے حلفیہ بیان میں کہا تھا کہ میں نے بی کام پاس نہیں کیا ہے
تو اس خبر کو میڈیا نے پہلے شائع کیا اور پھر ہٹا لیا-
ملک میں ایک ایسے قانون کی ضرورت ہے جس میں
میڈیا پر لگام لگانے کی کچھ تعزیرات مقرر ہوں تاکہ کوئی میڈیا کسی خبر کو شائع
کرنے کے بعد ہٹا نہ سکے-
_________________________________________________
اردو کا فروغ ہماری ذمہداری ہے اسلئے اہم خبروں کے لئے اردو سائٹس کو بک مارک کریں- ہر خبر پر آپ کی رہنمائی چاہئے-