Scroll |
آج مسلم پرسنل لا بورڈ کا نیا فرمان جاری
ہوا- اب ایک ماڈل نکاح نامہ جاری ہوگا جسمیں ایک اضافی کالم شامل کیا جائیگا جس
میں نکاح سے قبل دولہے سے یہ تحریری ضمانت لی جائیگی کہ وہ ایک بار میں تین طلاق
نہیں دیگا- اگر دستخط کرنے کے باوجود بھی دولہا ایسا کرتا ہے تو اسکے ذریعہ لیا
گیا تین طلاق کا فیصلہ قابل قبول نہیں ہوگا- ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے میں یہ
سمجھ نہیں پا رہا کہ اتنے بڑے فرمان کو صرف ایک جملے میں کہدینے میں کیا قباحت ہے
کہ "تین طلاق اسلام میں جائز نہیں" اور یہ طلاق بدعت ہے
جتنا یہ مسئلہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی ناک کا
ہے اتنا ہی اسلام کی عظمت اور اسکے احکام کے بنی نوع انسانی کے حق میں آسان، قابل
قبول اور انصاف پر مبنی ہونے کی ثبوت فراہم کرنے کا بھی ہے- یہ علماء جہاں دنیا کی
نظر میں اسلام کو "عورت مخالف" ہونے کی حیثیت سے پیش کر رہے ہیں وہیں
مسلم نوجوانوں کو بھی گمراہی کے راستے پر لے جا رہے ہیں- انہیں یہ سمجھانے کی کوشش
کی جارہی ہے کہ جس طرح ایک غیر مسلم اپنے مذہبی معاملات میں بنا برہمن اور پنڈت کے
کچھ بھی نہیں کر سکتا اسی طرح ایک مسلمان بھی علماء کی رہنمائی کا محتاج ہے جبکہ قرآن
کو اتنا آسان بنایا گیا ہے کہ ہر مسلمان آسانی سے سمجھ سکے خاص کر اس زمانے میں جب
کہ اسکا ترجمہ اور تفسیر دنیا کے ہر زبان میں موجود ہے-
"تین طلاق اسلام میں جائز نہیں"
صرف اتنی سی بات نہ کہنے کا نقصان یہ ہوا ہے کہ آج کم سے کم ہندوستانی میڈیا کے
حوالے سے اسی کروڑ لوگوں تک یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ اسلام میں ایک قابل لعنت
رواج ہے جسکا نام تین طلاق ہے- اسکے بعد اس مذہب میں عورتوں کا حلالہ بھی کیا جاتا
ہے- آج دنیا کی انگشت نمائی کے بعد آپ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ نکاح نامہ میں ایک
کالم کا اضافہ کیا جاۓ، کاش! قرآن کو فرقوں کی جنگ سے الگ رکھ کر پڑھے ہوتے اس
انگشت نمائی سے بھی بچ جاتے اور شاید انگنت عورتیں حلالہ سے بھی بچ گئی ہوتیں-
افسوس کہ یہ علماء آج بھی واضح الفاظ میں نہیں که پا رہے ہیں کہ "تین طلاق اسلام
میں جائز نہیں" بلکہ دولہے کو کالم بنا کر تلقین کر رہے ہیں- جس چیز کو براہ
راست دین کا حصّہ بنا دیا جاتا ہے اس پر عمل کروانا آسان ہوتا ہے مگر آج بھی اتنی
ذلّت کے بعد اسمیں فرار کی راہ تلاش کر رہے ہیں-
جتنی اس بات میں صداقت ہے کہ مودی سرکار
مسلمانوں کے ذاتی معاملات میں دخل دے رہی ہے اتنی ہی یہ بات بھی سچ ہے کہ علماء نے
قرآن کا ایک واضح حکم ہونے کے باوجود قوم کو ایک حرام کام کرنے دیا اور لاکھوں
عورتوں کی زندگیاں برباد ہونے دیں- قصوروار وہ مسلمان بھی ہیں جو اپنے حقوق اسلام
کی روشنی میں خود نہیں حاصل کر سکتے بلکہ ان علماء کی رہنمائی کے محتاج بنے رہتے
ہیں جو فرقوں کے جال میں اسلام کو الجھاۓ رکھتے ہیں- جو بنیادی اسلام ہے کم سے کم
اسکی جانکاری تو ہر مسلمان پر فرض ہے ہی جیسے نماز، روزہ، زکات، نکاح، طلاق وغیرہ-
اسلام میں موجود مختلف فرقوں میں اختلافات
ہیں مگر جو احکام ڈائریکٹ قرآن میں وضاحت سے بیان کئے جا چکے ہیں اسمیں کیسا
اختلاف؟ یہ بات آج مسلم نوجوانوں کو سمجھنی ہوگی اور قوم کو اس دور میں بحث و
مباحثے سے بچانا ہوگا ورنہ قوم انہیں خرافات میں الجھ کر اصلی مقصد اور تعلیمی میدان میں کہیں پیچھے چھوٹ
جائیگی – مسلم پرسنل لا کے لئے بہتر ہے کہ ایک قانون بن جانے دے بھلے ہی اسمیں جو
سزا کے تجاویز ہیں انکی مخالفت کریں کیونکہ اسلام کا کام جب ایک مسلمان نہیں کر
پاتا تو الله اپنا کام غیروں سے بھی کروا لیتا ہے – اسنے موسیٰ کو فرعون کے گھر
میں پال کر دکھایا ہے آج قرآن کے ایک حکم کو مودی کے ہاتھ سے عمل میں لانے جا رہا
ہے-
No comments:
Post a Comment